Monday 31 December 2012

Happy New Year























Thank you all, for your incredible support that made 2012 a year of achievements and milestones for DASE Foundation Pakistan. It was another productive year for the DASE Foundation Pakistan. With your help, we provided support to approximately 0.5 million beneficiaries (Population) directly and 1million Population indirectly in 35 union councils, 137 villages of 13 districts and 10 Tehsils and towns of seraiki wasaib region.
 in Seraik Region to increase the quality and availability of fundamental services DASE is playing vital role, to ensure the participation of community.
This year we celebrated our 15th anniversary. Over the past decades, we have made numerous major contributions to improving the condition and well-being for the South Punjab most vulnerable communities. We also expected your support for 2013.
Please open to this link:

Sunday 30 December 2012

Make Donation



Make your support to DASE Foundation Pakistan before midnight tomorrow and help save lives of below poverty line communities of South Punjab.
December 31 is the last day to give a tax deductible donation in 2012—support sorely needed by our brothers and sisters overseas.
In Seraiki wasaib young mothers-to-be desperately seek essential medical care and attention so they may safely deliver their precious infants.
Young people needed SRHR education in rural areas
Children with down condition need a welcoming place to get an education and be treated with the dignity they deserve.
Vulnerable families intimidated by religious differences and cultural biases are looking for a peaceful way to feel like members of their communities.
Yes, your heroic support is vital to people in South Punjab.
Live your faith by supporting these lifesaving programs. Please give today.

(The Punjab Conferment of Proprietary Rights on Occupancy Tenants and Muqarraridars Act 2012)













I want to share the exploitation of feudal on the name of tenant last year Govt. of Punjab have passed a bill (The Punjab Conferment of Proprietary Rights on Occupancy Tenants and Muqarraridars Act 2012). It’s not fulfilled the rights of peasant and tenants for land distribution its only provide the rights to feudal land lords. Basically this is the forwardness of feudal land lord that passed this bill from assembly with great intrigue for their own rights but mentioned the word of Tenants in heading but no any talk about tenants in postscript of Act. So it is great badinage on the name of tenants. The term they use in Act MUQARRARIDARS,  mean those feudal that, British Empire provide 0.4 million acre land for cultivation and appointed these feudal as caretaker (MUQARRARIDAR) from the partition to till today these feudal land lord are possession of the land and cultivating this 0.4 million acre land and now they want to register this land with their own name because of this they mobilize and exploit to Punjab Assembly on the name of tenants. So enforcement of this law is meaningless for tenant & peasant rights in Punjab. Under this law peasant of Punjab cannot claim right of land ownership.
DASE have suggested that we should be present a new law for pure tenant & peasant rights of Punjab and presented to Punjab government as recommendation of peasant and tenants of Punjab.

Wednesday 26 December 2012

منفرد شاعرمنیر نیازی



منفرد شاعرمنیر نیازی
اردو اور پنجابی کے منفرد شاعرمنیر نیازی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گہری بات کو آسان الفاظ ميں کہنے کا ہنر خوب جانتے تھے۔۔۔ مرحوم کےاشعار کی تازگی اہل ذوق آج بھی محسوس کرتے ہيں ۔۔۔ منير نيازی کی چھٹی برسی پر ان کے ادبی کارناموںپر دیس فاؤنڈیشن پاکستان ان کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہے
منیر نیازی کا نام سنتے ہی اہل زبان انکی شاعری پر داد دئیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے اردو اور پنجابی زبان میں لازوال شعری تخلیقات شاعری سے شغف رکھنے والوں کی نظر کی۔ ان کی شاعری میں رومان، تخیل اور یاد ماضی کے رنگ نمایاں نظر آتے ہیں ۔
منیر نیازی کی شاعری اج بھی جب دھنوں پر سنائی دیتی ہے تو سننے والے سحر زدہ معلوم ہوتے ہیں۔ ان کے گیت آج بھی جذبات کی تسکین کا باعث ہیں ۔
 

جذبوں کی شاعرہ


جذبوں کو الفاظ کی شکل دے کر شعر کی صورت گری کرنے والی شاعرہ پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے آٹھارہ برس بیت گئے لیکن انکے کلام کی تازگی اوران میں رچے جذبوں کی حدت اور احساس کی قوت آج بھی پڑھنے والوں کو اپنے حصار سے نکلنے نہیں دیتی ۔انکی تحریر کے حصار میں وہ قوت ہے جو جکڑ دے تو انسان ہل ہی نہ سکے ۔انکا ہر شعر مثالی ہے اور احساس محبت سے بھرپوراور غزل خیال سے بھرپور. فن شاعری کی ملکہ کی آج آٹھارویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے پورے ملک میں منائی جا رہی ہے۔دیس فاؤنڈیشن پاکستان نے بھی اس سلسلے میں ان کے لئے دعائے مغفرت کا اہتمام کیا اور ان کے بلند درجات کے لئے دعائے مغفرت کی چوبیس نومبر انیس سو باون کے سورج نے اردو ادب کی تاریخ میں ایک نیا باب طلوع کیا (پروین شاکر پیدا ہوئی ) انگریزی ادب میں ایم ۔اے اور پی ،ایچ ،ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والی پروین شاکر نے اردو زبان کو اپنے جذبوں ،فن اور فکر کے اظہار کا ذریعہ بنایا ۔ انکی پہلی کتاب خوشبو کی خوشبو اس قدر پھیلی کہ اس نے جہان ادب کو مشکبار کر دیا اور اس طرح خوشبو امر ہو گئی ۔مرکزی موضوع ، تحریر ، اسلوب ، زمانے کے شب و روز اور حا لات کا عکس نمایاں رہا ۔ان کی تمام کتابیں اردو ادب کا بیش بہا قیمتی اثاثہ ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ خداوند کریم ان پر اپنی رحمت کا سایہ ہمیشہ ان پر قائم رکھے ۔

یا رب میرے سخن کو وہ نغمہ سرائی دے
آنکھیں بھی بند ہوں تو رستہ سجھائی دے


Tuesday 25 December 2012

















جنسی تکمیل
تحریر: ذیشان شہزاد
ؑ Email:dasepakistan@yahoo.com
آج جب ہم یہ کہتے ہیں کہ انسانی شعور نے ترقی کر لی ہے اور ہم ایک تہذیب یافتہ اور تعلیم یافتہ نسل کے باشندے ہیں اور ہم نے ترقی کے
کئی جہاں فتح کرلئے ہیں اور دنیا جہاں کی معلومات ہماری مٹھی میں ہیں ۔لیکن کچھ معاملات میں ہمارا علم اور شعور ابھی بھی نا پختہ ، تنگ نظر اور قدامت پرست ہے ۔
نجانے کیوں ہم کچھ الفاظ کو اپنے تصورات کے معانی پہنا کر لطف بے لذت محسوس کرتے ہیں ایسا ہی ایک لفظ ،سیکس یا جنس ہے جسکو سنتے ہی ہمارے خیالات میں ایک بھونچال سا آجاتا ہے اور ہمارا وجود ٹوٹنے لگتا ہے ۔اور کچھ لوگ تو اس لفظ ہی کو گناہ عظیم گردانتے ہیں۔ تصورات میں گندگی پیدا ہو جائے تو الفاظ مجرم بن ہی جاتے ہیں۔چاہے اس سے جو بھی مراد لیا جا رہا ہو ہمارے ذہن میں صرف اس کا ایک ہی معنی ہے۔۔۔۔۔یقیناًآ پ سمجھ گئے ہوں گے۔
انسان کی زندگی کے کئی پہلو ہیں کئی حسین و لطیف پہلو جو فطرت کا عکس ہیں اور ان سے منعکس ہونے والے رنگ ہماری زیست کو تروتازہ رکھے ہوئے ہیں ۔ایسا ہی ایک اہم پہلو جنسی و تولیدی صحت کا ہے جس کی ضرورت آنے والے وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ جنسی و تولیدی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں جس سے بے راہ روی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔آج ہمارے معاشرے کو اس پر جس قدر سنجیدہ سوچ بچار کرنے کی اور تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے نہ تھی لیکن غیر سنجیدگی ، بنیاد پرستی اور قدامت پرستی کی وجہ سے موضوع پر بات کرنا ناممکن ہو گیا ہے اور اہم ترین جنسی مسئلے کو شجر ممنوع قرار دے دیا گیا اور اگر کسی نے اسے چھو لیاتو اس جرم کی پاداش میں اسے جنت سے نکال دیا گیا اور اس پر عذاب نازل کئے گئے اورجنت سے دھتکارے جانے کے خوف سے کئی انسانوں نے لاعلمی کے اندھیرے اپنا لئے یا غلاف اوڑھ لئے اس جاہلانہ روش کی وجہ سے انسانوں کی جنسی و تولیدی صحت کئی خطرات سے دوچار ہے خاص طور پر نوجوانوں کی صحت کیونکہ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب لہو کے ہر قطرے میں سنسی پیدا ہو رہی ہوتی ہے اور اس کے جسم میں کئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہوتی ہیں لڑکپن سے بلوغت کا مرحلہ نہایت نازک مرحلہ ہے کیونکہ اس میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں گردن کا موٹا ہونا، بانہوں کے پٹھوں میں اینٹھن سی پیدا ہونا، کنٹھ نکل آنا ،سینے پر گوشت کی تہہ کا موٹا ہونا اور پستانوں میں گولیاں سی بن جانا، احتلام و حیض کا آنا، ماہواری کا شروع ہو جانا یہ حیاتیاتی تبدیلیاں نوجوانوں میں تکلیف دہ سر سراہٹ کے ساتھ ساتھ کئی نئے احساسات کو بھی جنم دیتی ہیں ۔اگر ان حالات میں اس کی درست راہنمائی نہ کی جائے تو وہ بھٹک سکتا ہے اور ایک عجیب قسم کی آوارگی اس کے دماغ میں سریت کرسکتی ہے جو اس کیلئے تباہ کن ہو سکتی ہے۔کچی عمر کے خوابوں کی تعبیر کا جوش زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے۔اس لئے خوابوں کو درست سمت دینا اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ کر نا ہماری ذ مہ د اری ہے ۔جس کو والدین اور استاتذہ بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں ۔
جس طرح بھوک اور پیاس ایک فطری جبلت ہیں اسی طرح سیکس بھی ایک فطری جبلت ہے اور آدمیت کے ارتقا ء و آغاز کا باعث ہے

ایک طرف طاقتور جنسی طلب کی تسکین اورپھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خلد سے بے دخل کئے جانے کا خوف لیکن غلطی تو آدم کی سرشست میں ہے اور وہ غلطی کر بیٹھتا ہے ۔اور خاص طور پر ان حالات میں جب اسے کوئی راہنمائی کرنے والا ہی نہ ہو ۔حقائق سے آنکھ مچولی کا کھیل آگہی کی منازل سے دور لے جاتا ہے اور انسان انہی بھول بھلیوں میں گم ہو جاتا ہے ۔جنسی تکمیل و شناخت کو کھلی آنکھ سے قبول کرنے میں ہی آفیت ہے وگرنہ جنسی بے راہروی شدت اختیار کر جائے گی ۔جنسی تغیرات کا علم و شعور ہمیں اس بے راہروی اور بے جا پریشانی سے نجات دلا سکتا ہے اوراس طرح ایک صحت مند معاشرہ قائم ہو سکتا ہے ۔معلومات تک رسائی میں کمی کی وجہ سے بعض اوقات نوجوان تخلیق کے عظیم مقصد کو بھلا کر گناہ بے لذت سے دوچار ہوتے ہیں جنس اگر انسان کے دماغ میں گھس جائے تو جنسیت بن جاتی ہے جو انسان کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے ان غیر فطری عوامل کی وجہ سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کئی قسم کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں ۔اس دوران بعض اوقات لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں اور معاشرتی قدامت پرستی اور بنیاد پرستی کے خوف سے وہ اسے چھپانا چاہتی ہے اور اس طرح وہ مقامی دائیوں یا پریکٹیشنرز کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور غیر محفوظ اور غیر مناسب مراحل سے گذرتی ہیں جس سے یا تو موت واقع ہوتی ہے یا پھر تولیدی صحت کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جو ان کی زندگی میں کئی الجھاؤ پیدا کرسکتے ہیں ۔اسکے علاوہ اگر شادی شدہ جوڑے میں غیر متوقع حمل ہو جائے تو اسے زائل کرانے میں بھی کئی قباحتیں ہیں اور عموما ایسے معاملات میں پیشہ ور ڈاکٹرز بھی پروہت کاری کا مظاہر ہ کرتے ہیں سہولیات اور معلومات سے عدم دستیابی کے باعث انسان اور خصوصا نوجوان مختلف قسم کی جنسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ۔غیر محفوظ جنسی طریقہ استعمال سے انسانی تو لیدی صحت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوان مختلف بیماریوں کا شکار ہیں ۔جن میں ایچ،آئی ،وی ایڈز ،ہیپا ٹائٹس بی ،
(کیلی میڈیا )طفیلی جرسومہ جوکے اندھے پن یا بانچھ پن کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔اسکے علاوہ آتشک جوکہ ایک جلدی بیماری ہے ، اور خارش کی وجہ سے پھیلتا ہے ایک اور خطرناک مرض سوزاک جو مرد نوجونوں میں عام ہے اس سے عضو تناسل میں جلن ،پیپ اور خون آنے لگتا ہے ،
ہرپس(جلد کو کھا جانے والا زخم)ہے جو عموما منشیات کرنے والوں غربت و خوارک کی کمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ایک اہم مرض ہے اور
مرض خبیثہ کا پھوڑاجو سوفٹ کینسر کا باعث ہے ۔ان تمام خطرناک مسائل کے با وجود ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جس سے پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں ۔
تولیدی صحت کے مسئلہ کو خاطر خواہ توجہ نہ دینے کی وجہ سے زچہ بچہ کی اموات کی روک تھام کوئی غیر معمولی فرق نہیں پڑا آج بھی پاکستان میں روزانہ 89 اموات واقع ہو رہی ہیں اورغیر مناسب اقدامات کی وجہ سے ہم یہ قیمتی زندگیاں گنوانے پر مجبور ہیں ۔ہماری ریاست کئی بین الااقوامی کانفرنسوں میں اتفاق رائے سے یہ تسلیم کر چکی ہے کہ نوجوانوں اور بالغوں کی خصوصی ضروریات کو پورا کیا جائے گا لیکن معاملہ تسلیم اور آمادگی سے ذیادہ آگے بڑھ نہیں سکا۔خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث نوجوانوں کی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے لیکن ریاست اس پر کوئی پالیسی وضع کرنے میں بری طرح ناکام ہے ۔










 Happy Christmas from DASE family to yours.
Happy Christmas to all the friends of DASE Foundation Pakistan, our supporters and all those that have helped to contribute to marginalized and vulnerable communities over the 20 year. We hope all of you, and your loved ones, have a peaceful and enjoyable Christmas and manage to share some precious moments together. Wishing you a season filled with joy, peace and love!
May this lovely Christmas season bring you all delights in all possible forms. May all humans receive love in abundance and joy that lasts throughout this season.

Monday 3 December 2012

Pray for Zeshan


Oh Lord, You are good to those who seek you, those who revere your name. You, who are the only source of health and healing, the spirit of calm and the central peace of this universe, grant to Zeshan Shahzad (Executive Director DASE Foundation Pakistan) such a consciousness of your indwelling and surrounding presence and  give him health and strength and peace. so he can focus on fulfilling his  purpose for humanity.

Pray for Zeshan


Please pray for our kind founding Executive Director of DASE Foundation Pakistan (Zeshan Shahzad). He is facing critical health condition now days.  He needed prayers. He has a huge deficiency of blood and whole factory of blood has been damage in his body problems with the various types of blood cells. He has increased risk for bleeding, infection, or other problems due to due to deficiency of blood and whit Platelets and he will have a bone marrow test on today and will collect reports after ten days. Please pray that he do not have Blood Cancer.  After this Bone marrow tests doctors will figure out how severe cancer is and how much it has spread in the body. The tests also are used to diagnose fevers and infections.
Please pray that his health will improve and that God can help him overcome struggle, stress, fear, doubt and insecurity. Today we all staff of DASE are praying for a healing of his situation and have arrange special prayer and requested to all of you please arrange one mint prayer for this hard working, revolutionary and progressive man so he can focus on fulfilling his  purpose and uplifting the youth and he also want to use his full of energy to make change in society, inspire, and testify about how God can uplift and change a stressful situation around.  
Please pray for Zeshan, thank you and god bless.