جذبوں کی شاعرہ
جذبوں کو الفاظ کی شکل دے کر شعر کی صورت گری کرنے والی شاعرہ پروین شاکر
کو ہم سے بچھڑے آٹھارہ برس بیت گئے لیکن انکے کلام کی تازگی اوران میں رچے
جذبوں کی حدت اور احساس کی قوت آج بھی پڑھنے والوں کو اپنے حصار سے نکلنے
نہیں دیتی ۔انکی تحریر کے حصار میں وہ قوت ہے جو جکڑ دے تو انسان ہل ہی نہ
سکے ۔انکا ہر شعر مثالی ہے اور احساس محبت سے بھرپوراور غزل خیال سے بھرپور. فن شاعری کی ملکہ کی آج آٹھارویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے پورے ملک
میں منائی جا رہی ہے۔دیس فاؤنڈیشن پاکستان نے بھی اس سلسلے میں ان کے لئے
دعائے مغفرت کا اہتمام کیا اور ان کے بلند درجات کے لئے دعائے مغفرت کی
چوبیس نومبر انیس سو باون کے سورج نے اردو ادب کی تاریخ میں ایک نیا باب
طلوع کیا (پروین شاکر پیدا ہوئی ) انگریزی ادب میں ایم ۔اے اور پی ،ایچ ،ڈی
کی ڈگری حاصل کرنے والی پروین شاکر نے اردو زبان کو اپنے جذبوں ،فن اور
فکر کے اظہار کا ذریعہ بنایا ۔ انکی پہلی کتاب خوشبو کی خوشبو اس قدر پھیلی
کہ اس نے جہان ادب کو مشکبار کر دیا اور اس طرح خوشبو امر ہو گئی ۔مرکزی
موضوع ، تحریر ، اسلوب ، زمانے کے شب و روز اور حا لات کا عکس نمایاں رہا
۔ان کی تمام کتابیں اردو ادب کا بیش بہا قیمتی اثاثہ ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ
خداوند کریم ان پر اپنی رحمت کا سایہ ہمیشہ ان پر قائم رکھے ۔
یا رب میرے سخن کو وہ نغمہ سرائی دے
آنکھیں بھی بند ہوں تو رستہ سجھائی دے
No comments:
Post a Comment