جنسی تکمیل
تحریر: ذیشان شہزاد
ؑ Email:dasepakistan@yahoo.com
آج جب ہم یہ کہتے ہیں کہ انسانی شعور نے ترقی کر لی ہے اور ہم ایک تہذیب یافتہ اور تعلیم یافتہ نسل کے باشندے ہیں اور ہم نے ترقی کے
کئی جہاں فتح کرلئے ہیں اور دنیا جہاں کی معلومات ہماری مٹھی میں ہیں
۔لیکن کچھ معاملات میں ہمارا علم اور شعور ابھی بھی نا پختہ ، تنگ نظر اور
قدامت پرست ہے ۔
نجانے کیوں ہم کچھ الفاظ کو اپنے تصورات کے معانی پہنا
کر لطف بے لذت محسوس کرتے ہیں ایسا ہی ایک لفظ ،سیکس یا جنس ہے جسکو سنتے
ہی ہمارے خیالات میں ایک بھونچال سا آجاتا ہے اور ہمارا وجود ٹوٹنے لگتا ہے
۔اور کچھ لوگ تو اس لفظ ہی کو گناہ عظیم گردانتے ہیں۔ تصورات میں گندگی
پیدا ہو جائے تو الفاظ مجرم بن ہی جاتے ہیں۔چاہے اس سے جو بھی مراد لیا جا
رہا ہو ہمارے ذہن میں صرف اس کا ایک ہی معنی ہے۔۔۔۔۔یقیناًآ پ سمجھ گئے ہوں
گے۔
انسان کی زندگی کے کئی پہلو ہیں کئی حسین و لطیف پہلو جو فطرت کا
عکس ہیں اور ان سے منعکس ہونے والے رنگ ہماری زیست کو تروتازہ رکھے ہوئے
ہیں ۔ایسا ہی ایک اہم پہلو جنسی و تولیدی صحت کا ہے جس کی ضرورت آنے والے
وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ جنسی و تولیدی
مسائل بڑھتے جا رہے ہیں جس سے بے راہ روی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔آج ہمارے
معاشرے کو اس پر جس قدر سنجیدہ سوچ بچار کرنے کی اور تبادلہ خیال کرنے کی
ضرورت ہے اس سے پہلے نہ تھی لیکن غیر سنجیدگی ، بنیاد پرستی اور قدامت
پرستی کی وجہ سے موضوع پر بات کرنا ناممکن ہو گیا ہے اور اہم ترین جنسی
مسئلے کو شجر ممنوع قرار دے دیا گیا اور اگر کسی نے اسے چھو لیاتو اس جرم
کی پاداش میں اسے جنت سے نکال دیا گیا اور اس پر عذاب نازل کئے گئے اورجنت
سے دھتکارے جانے کے خوف سے کئی انسانوں نے لاعلمی کے اندھیرے اپنا لئے یا
غلاف اوڑھ لئے اس جاہلانہ روش کی وجہ سے انسانوں کی جنسی و تولیدی صحت کئی
خطرات سے دوچار ہے خاص طور پر نوجوانوں کی صحت کیونکہ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب
لہو کے ہر قطرے میں سنسی پیدا ہو رہی ہوتی ہے اور اس کے جسم میں کئی
تبدیلیاں رونما ہو رہی ہوتی ہیں لڑکپن سے بلوغت کا مرحلہ نہایت نازک مرحلہ
ہے کیونکہ اس میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں گردن کا موٹا ہونا، بانہوں
کے پٹھوں میں اینٹھن سی پیدا ہونا، کنٹھ نکل آنا ،سینے پر گوشت کی تہہ کا
موٹا ہونا اور پستانوں میں گولیاں سی بن جانا، احتلام و حیض کا آنا،
ماہواری کا شروع ہو جانا یہ حیاتیاتی تبدیلیاں نوجوانوں میں تکلیف دہ سر
سراہٹ کے ساتھ ساتھ کئی نئے احساسات کو بھی جنم دیتی ہیں ۔اگر ان حالات میں
اس کی درست راہنمائی نہ کی جائے تو وہ بھٹک سکتا ہے اور ایک عجیب قسم کی
آوارگی اس کے دماغ میں سریت کرسکتی ہے جو اس کیلئے تباہ کن ہو سکتی ہے۔کچی
عمر کے خوابوں کی تعبیر کا جوش زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے۔اس لئے خوابوں
کو درست سمت دینا اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ کر نا ہماری ذ مہ د اری ہے
۔جس کو والدین اور استاتذہ بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں ۔
جس طرح بھوک اور پیاس ایک فطری جبلت ہیں اسی طرح سیکس بھی ایک فطری جبلت ہے اور آدمیت کے ارتقا ء و آغاز کا باعث ہے
ایک طرف طاقتور جنسی طلب کی تسکین اورپھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خلد سے بے دخل کئے
جانے کا خوف لیکن غلطی تو آدم کی سرشست میں ہے اور وہ غلطی کر بیٹھتا ہے
۔اور خاص طور پر ان حالات میں جب اسے کوئی راہنمائی کرنے والا ہی نہ ہو
۔حقائق سے آنکھ مچولی کا کھیل آگہی کی منازل سے دور لے جاتا ہے اور انسان
انہی بھول بھلیوں میں گم ہو جاتا ہے ۔جنسی تکمیل و شناخت کو کھلی آنکھ سے
قبول کرنے میں ہی آفیت ہے وگرنہ جنسی بے راہروی شدت اختیار کر جائے گی
۔جنسی تغیرات کا علم و شعور ہمیں اس بے راہروی اور بے جا پریشانی سے نجات
دلا سکتا ہے اوراس طرح ایک صحت مند معاشرہ قائم ہو سکتا ہے ۔معلومات تک
رسائی میں کمی کی وجہ سے بعض اوقات نوجوان تخلیق کے عظیم مقصد کو بھلا کر
گناہ بے لذت سے دوچار ہوتے ہیں جنس اگر انسان کے دماغ میں گھس جائے تو
جنسیت بن جاتی ہے جو انسان کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے ان غیر فطری عوامل کی
وجہ سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں کئی قسم کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں ۔اس
دوران بعض اوقات لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں اور معاشرتی قدامت پرستی اور
بنیاد پرستی کے خوف سے وہ اسے چھپانا چاہتی ہے اور اس طرح وہ مقامی دائیوں
یا پریکٹیشنرز کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور غیر محفوظ اور غیر مناسب مراحل
سے گذرتی ہیں جس سے یا تو موت واقع ہوتی ہے یا پھر تولیدی صحت کے مسائل
پیدا ہو جاتے ہیں جو ان کی زندگی میں کئی الجھاؤ پیدا کرسکتے ہیں ۔اسکے
علاوہ اگر شادی شدہ جوڑے میں غیر متوقع حمل ہو جائے تو اسے زائل کرانے میں
بھی کئی قباحتیں ہیں اور عموما ایسے معاملات میں پیشہ ور ڈاکٹرز بھی پروہت
کاری کا مظاہر ہ کرتے ہیں سہولیات اور معلومات سے عدم دستیابی کے باعث
انسان اور خصوصا نوجوان مختلف قسم کی جنسی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ۔غیر
محفوظ جنسی طریقہ استعمال سے انسانی تو لیدی صحت متاثر ہو رہی ہے اور
نوجوان مختلف بیماریوں کا شکار ہیں ۔جن میں ایچ،آئی ،وی ایڈز ،ہیپا ٹائٹس
بی ،
(کیلی میڈیا )طفیلی جرسومہ جوکے اندھے پن یا بانچھ پن کا باعث بھی
بن سکتا ہے ۔اسکے علاوہ آتشک جوکہ ایک جلدی بیماری ہے ، اور خارش کی وجہ
سے پھیلتا ہے ایک اور خطرناک مرض سوزاک جو مرد نوجونوں میں عام ہے اس سے
عضو تناسل میں جلن ،پیپ اور خون آنے لگتا ہے ،
ہرپس(جلد کو کھا جانے والا زخم)ہے جو عموما منشیات کرنے والوں غربت و خوارک کی کمی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ایک اہم مرض ہے اور
مرض خبیثہ کا پھوڑاجو سوفٹ کینسر کا باعث ہے ۔ان تمام خطرناک مسائل کے با
وجود ہم اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جس سے پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی
ہیں ۔
تولیدی صحت کے مسئلہ کو خاطر خواہ توجہ نہ دینے کی وجہ سے زچہ
بچہ کی اموات کی روک تھام کوئی غیر معمولی فرق نہیں پڑا آج بھی پاکستان میں
روزانہ 89 اموات واقع ہو رہی ہیں اورغیر مناسب اقدامات کی وجہ سے ہم یہ
قیمتی زندگیاں گنوانے پر مجبور ہیں ۔ہماری ریاست کئی بین الااقوامی
کانفرنسوں میں اتفاق رائے سے یہ تسلیم کر چکی ہے کہ نوجوانوں اور بالغوں کی
خصوصی ضروریات کو پورا کیا جائے گا لیکن معاملہ تسلیم اور آمادگی سے ذیادہ
آگے بڑھ نہیں سکا۔خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث نوجوانوں کی صحت بری
طرح متاثر ہو رہی ہے لیکن ریاست اس پر کوئی پالیسی وضع کرنے میں بری طرح
ناکام ہے ۔
No comments:
Post a Comment